پر نور ہے زمانہ صبح شبِ ولادت
پر نور ہے زمانہ صبحِ شبِ ولادت
پردہ اٹھا ہے کس کا صبحِ شبِ ولادت
جلوہ ہے حق کا جلوہ صبح شب ولادت
سایہ خدا کا سایہ صبح شب ولادت
فضلِ بہار آئی شکل بہار آئی
گلزار ہے زمانہ صبح شب ولادت
پھولوں سے باغ مہکے شاخوں پہ مرغ چہکے
عہدِ بہار آیا صبح شب ولادت
پژمردہ حسرتوں کے سب کھیت لہلہائے
جاری ہوا وہ دریا صبح شب ولادت
گل ہے چراغِ صَرصَر گل سے چمن معطر
آیا کچھ ایسا جھونکا صبح شب ولادت
قطرہ میں لاکھ دریا گل میں ہزار گلشن
نشوونما ہے کیا کیا صبح شب ولادت
دل جگمگا ریے ہیں قسمت چمک رہی ہے
پھیلا نیا اجالا صبح شب ولادت
روحُ الامیں نے گاڑا کعبہ کے چھت پہ جھنڈا
تا عرش اڑا پھریرا صبح شب ولادت
پڑھتے ہیں عرش والے سنتے ہیں فرش والے
سلطان نو کا خطبہ صبح شب ولادت
قربان اے دوشنبہ تجھ پر ہزار جُمعے
وہ فضل تونے پایا صبح شب ولادت
پیارے ربیع الاوّل تیری جھلک کے صدقے
چمکا دیا نصیبا صبح شب ولادت
آؤ فقیرو آؤ مونھ مانگی آس پاؤ
بابِ کریم ہے وا صبح شب ولادت
تیری چمک دمک سے عالم چمک رہا ہے
میرے بھی بخت چمکا صبح شب ولادت
بانٹا ہے دو جہاں میں تونے ضیا کا باڑا
دیدے حسن کا حصہ صبح شب ولادت
طالب دعا محمد انعام خان قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں