تمہارا ذکر بلند کیا
اللہ تعالی نے حضور علیہ السلام کو سب سے افضل و اعلی بنایا اور حضور علیہ السلام کے ذکر کو بلند فرمایا ارشاد فرماتا ہے:
وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ (پ 30,س 94، آیت 4)
اور ہم نے تمہارے لیے تمہارا ذکر بلند کردیا۔
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ کے ذکر کو دنیا وآخرت میں اتنا بلند کیا کہ کوئی خطیب یا کلمہ شہادت کہنے والا یا نماز پڑھنے والا ایسا نہیں جو أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمداً رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم)نہ کہے۔
(شفا شریف مترجم جلد اول صفحہ 43 مصطفوی پبلیکیشن)
حضرت ابوسعید خدری رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ : جبرئیل علیہ السلام نے آکر کہا:
إِنَّ رَبِّي وَرَبَّكَ يَقولُ تَدْرِي كَيْفَ رَفَعْتُ ذِكْرَكَ ؟ قَلْتُ اللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ إِذَا ذُكِرْتُ ذُكِرْتَ مَعِيَ۔
میرا اور آپ کا رب فرماتا ہے کہ اے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم جانتے ہو کس طرح تمھارے ذکر کو بلند کیا؟حضور اللہ فرماتے ہیں: اللہ ہی خوب جانتا ہے ، جبرئیل علیہ السلام نے کہا: جب میں یاد کیا جاتا ہوں تو میرے ساتھ آپ بھی یاد کیے جاتے ہیں۔(ایضا)
ابن عطا کہتے ہیں کہ ایمان کی تکمیل ہی میرے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر سے ہوتی ہے۔(ایضا)
اس سے پتہ چلا کہ اللہ کے ذکر کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر بھی کرنا چاہیے اگر ہم کوئی وظیفہ پڑھیں تو حضور علیہ السلام پر درود شریف ضرور پڑھ لیں اور ہمیں چاہیے کہ ہم ان محفلوں سے بچے جہاں پر نعرۂ تکبیر کے ساتھ نعرۂ رسالت کی آواز بلند نہیں ہوتی۔
انعام خان ثمر قادری مرکزی
(بہرائچ شریف یو پی)
٨ ربيع الثاني ١٤٤٦
١٢ اکٹوبر ٢٠٢٤
٣# پوسٹ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں