اسے دیکھا جو میں نے تو نظر واپس نہیں آئی

 اسے دیکھا جو میں نے تو نظر واپس نہیں آئی

اشارہ کر رہا تھا میں مگر واپس نہیں آئی 


نگاہوں سے تو لگتا تھا مجھی کو ڈھونڈتی ہے وہ

وہ آئی ہی نہیں پھر بھی نظر واپس نہیں آئی 


کہا تھا میں گلے لگجا بڑی تسکین ملتی ہے 

وہ جاتی ہی رہی اب تک مگر واپس نہیں آئی


مجھے محسوس ہوتا ہے کہیں وہ پاس ہے میرے

ترے جب پاس ہے تو کیوں وہ پھر واپس نہیں آئی 


اگر دل پر وہ سر رکھ دے اسے محسوس ہوگا یہ

وظیفہ ہے ترا دل کا مگر واپس نہیں آئی 


بڑے ہی فخر سے کہتا تھا وہ واپس آ رہی ہے اب

کہاں تک اب وہ پہنچی ہے ثمر واپس نہیں آئی 

تبصرے