ماں

خوشی مجھ کو دنیا کی ساری دیا ہے

مرے واسطے ماں نہیں کیا کیا ہے


میں فائز ہوا ہوں جو اس مرتبے پر 

یہ ماں باپ کی شفقتوں کا صلا ہے


یہ دولت یہ شہرت ملی جس کے صدقے

نہیں ماں کی عزت تو دنیا میں کیا ہے


کہا میں کہ گھر کے لئے ہوں میں نکلا

میں جب تک نہ پہنچا دعا ہی کیا ہے


میں ڈرتا نہیں ہوں زمانے سے اب تو

مری ماں نے مجھ کو بہادر کہا ہے


وہ ماں کی دعائیں رہی ساتھ ہر دم 

مصیبت میں مجھ کو سہارا دیا ہے


بلندی پہ اتنی کھڑا ہوں یہاں پر 

یہ والد کی شفقت اور ماں کی دعا ہے

 

وہ والد کی شفقت بھری دھوپ میں بھی 

سروں پر ہمارے تو سایہ کیا ہے

 

اگر ماں کے قدموں میں جنت ہے تیری

بڑا مرتبہ باپ کا بھی ہوا  ہے 


خدا بخشے مجھ کو اور مادر پدر کو

خدا سے یہ میں نے دعا بھی کیا ہے

 

رہے مرتے دم تک مری ماں بھی راضی 

ہے ماں کی رضا تو خدا کی رضا ہے


مرا بھائی مجھ کو بڑا چا ہتا ہے

جو میں نے کہا ہے وہ مجھ کو دیا ہے


وہ ماں کی محبت وہ ماں کی جو شفقت

وہی ہے صفت بہنو میں بھی دکھا ہے


بیاں ہو ثمر ماں کی عظمت بھی کیسے

خدا نے تو قدموں میں جنت کیا ہے

محمد انعام خان ثمر قادری (بہرائچی) 

تبصرے