غزل بوقت رخصت جامعہ
نہ جانے کیوں مرا دل اس طرح بے حس و حرکت ہے
مجھے معلوم ہوتا ہے یہی تو وقت رخصت ہے
ترے نزدیک جو گزرا ہے اک اک پل مرے ساتھی
وہ دل سے ہی نکل جائے اسے کیا یہ اجازت ہے
نہ دنیا میں کبھی تو حشر میں ہم مل ہی جائیں گے
ملیں گے ہم قیامت میں خدا ہی کی تو رحمت ہے
کہا ہے خوب لوگوں نے کہ رہبر بھی ضروری ہے
نہ ہو گر نیک ساتھی تو زندگی با لکل ملامت ہے
ثمر جو بولتا ہے بے جھجھک لوگوں کے بارے میں
اسے جو بھی ملی ہممت یہ سب تیری بدولت ہے
محمد انعام خان ثمر قادری بہرائچی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں