نظم

 پہلی نظم

رہی وقعت کسی کی اب نہیں میری نگاہوں میں 

مدینے کی بہاروں کو بسایا ہوں نگاہوں میں 


یہی ہے آرزوِ دل مروں میں بھی مدینے میں 

مدینے کی بہاروں کا تصور ہے نگاہوں میں 


بڑی مشکل سے جیتا ہوں یہاں پر یا رسولَ اللہ 

نظر مجھ پر کرم کی ہو دکھوں میں بھی مدینے میں

 

کرم کی ہو نظر مجھ پر خدا را یا رسول اللہ 

مدینے کی بہاروں کو بسالوں میں نگاہوں میں 


ثمر کو اب مدینے میں بلا لیجے رسولُ اللہ 

سوا تیرے نہیں ہے اب کوئی اس کے نگاہوں میں 

محمد انعام خان ثمر قادری بہرائچی 

تبصرے