تپش سورج سے لو اور آسماں سے بجلیاں چھینو
تپش سورج سے لو اور آسماں سے بجلیاں چھینو
کفر کے آشیہ پہ بجلی برسانے کا وقت آیا
بھڑک اٹھے ہیں پھر سے آشے نمرود کے شعلے
کہ انہیں پھر جذبئے ابراہیم دکھلانے کا وقت آیا
اٹھو صلاح الدین ایوبی کے فرزندوں
اس غازی کے افسانے کو دہرانے کا وقت آیا
جوانان وطن اٹھو کفن بر دوش ہو جاؤ
جہادے فی سبیل اللہ کر جانے کا وقت آیا
نبی صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی آبرو باقی رہے گی تم بھی باقی ہو
وگرنہ پھر غلامی میں الجھ جانے کا وقت آیا
سنو یہ روضۂ اطہر سے کیا آواز آتی ہے
مسلمانوں میری حرمت پہ کٹ جانے کا وقت آیا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں