سیر گلشن کون دیکھے دشت طیبہ چھوڑ کر
سیر گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر
سوئے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر
بے لقائے یار ان کو چین آ جاتا اگر
بار بار آتے نہ یوں جبریل سدرہ چھوڑ کر
مر ہی جاؤں میں اگر اس در سے جاؤں دو قدم
کیا بچے بیمارِ غم قربِ مسیحا چھوڑ کر
کس تمنا پر جئیں یارب اسیرانِ قَفَس
آ چکی باد صبا باغ مدینہ چھوڑ کر
بخشوانا مجھ سے عاصی کا روا ہوگا کسے
کس کے دامن میں چھپوں دامن تمہارا چھوڑ کر
ایسے جلوے پر کروں میں لاکھ حوروں کو نثار
کیا غرض کیوں جاؤں جنت کو در تمہارا چھوڑ کر
حشر میں ایک ایک کا مونھ تکتے پھرتے ہیں عدو
آفتوں میں پھنس گئے ان کا سہارا چھوڑ کر
مر کے جیتے ہیں جو ان کے در پہ جاتے ہیں حسن
جی کے مرتے ہیں جو آتے ہیں مدینہ چھوڑ کر
طالب دعا محمد انعام خان قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں