اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم

 اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم

فقیروں کے حاجت روا غوث اعظم 


گھرا ہے بلاؤں میں بندہ تمہارا 

مدد کے لئے آؤ یا غوث اعظم


ترے ہاتھ میں ہاتھ میں نے دیا 

ترے ہاتھ ہے لاج یا غوث اعظم


مریدوں کو خطرہ نہیں بحر غم سے 

کہ بیڑے کے ہیں ناخدا غوث اعظم


بھنور میں پھنسا ہے ہمارا سفینہ

بچا غوث اعظم بچا غوث اعظم


نکالا ہے پہلے تو ڈوبے ہوؤں کو 

اور اب ڈوبتوں کو بچا غوث اعظم


پھنسا ہے تباہی میں بیڑا ہمارا

سہارا لگا دو ذرا غوث اعظم


کھلا دے جو مرجھائی کلیاں دلوں کی

چلا کوئی ایسی ہوا غوث اعظم


مجھے اپنی الفت میں ایسا گما دے 

نہ پاؤں پھر اپنا پتا غوث اعظم


کہے کس سے جا کر حسن اپنے دل کی 

سنے کون تیرے سوا غوث اعظم


طالب دعا محمد انعام خان قادری

تبصرے