بندہ قادر کا بھی قادر ہے عبد القادر
بندہ قادر بھی قادر بھی ہے عبد القادر
سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر
مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے
علم اَسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر
مَنبعِ فیض بھی ہے مجمعِ افضال بھی ہے
مہر عرفان کا منور بھی ہے عبد القادر
قطبِ اَبدال بھی ہے محوِ ارشاد بھی ہے
مرکزِ دائرۂ سِرّ بھی ہے عبد القادر
سِلکِ عرفاں کی ضیا ہے یہی دُرِّ مختار
فخرِ اَشباہ و نظائر بھی ہے عبد القادر
اس کے فرمان ہیں سب شارحِ حکمِ شارع
مظہرِ ناہی و آمر ہے عبد القادر
ذی تصرف بھی ہے ماذون بھی مختار بھی ہے
کارِ عالَم کا مُدَبِر بھی ہے عبد القادر
رشکِ بلبل ہے رضا لالہ صَد داغ بھی ہے
آپ کا واصف و ذاکر بھی ہے عبد القادر
طالب دعا محمد انعام خان قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں