وصف رخ ان کا کیا کرتے ہیں

 وصفِ رخ ان کا کیا کرتے ہیں شرح و الشمسُ و ضحٰے کرتے ہیں 

ان کی ہم مدح و ثنا کرتے ہیں جن کو محمود کہا کرتے ہیں 


ماہِ شق گشتہ کی صورت دیکھو کانپ کر مہر کی رجعت دیکھو

مصطفےٰ پیارے کی قدرت دیکھو کیسے اعجاز کیا کرتے ہیں


تو ہے خورشیدِ رسالت پیارے جھپ گئے تیری ضیا میں تارے

انبیا اور بھی ہیں سب مہ پارے تجھ سے ہی نور لیا کرتے ہیں 


اے بلا بے خردی کفار رکھتے ہیں ایسے حق میں انکار 

کہ گواہی ہو گر اُس کو درکار بے زباں بول اٹھا کرتے ہیں 


اپنے مولٰی کی ہے شان عظیم جانور بھی کریں جن کی تعظیم

سنگ کرتے ہیں ادب سے تسلیم پیڑ سجدے میں گرا کرتے ہیں


رفعت ذکر ہے تیرا حصہ دونوں عالم میں ہے تیرا چرچا

مرغِ فردوس پس از حمدِ خدا تیری ہی مدح و ثنا کرتے ہیں


اُنگلیاں پائیں وہ پیاری پیاری جن سے دریائے کرم ہیں جاری

جوش پر آتی ہے جب غم خواری تِشنے سیراب ہوا کرتے ہیں 


جب صبا آتی ہے طیبہ سے ادھر کِھلکِھلا پڑتی ہے کلیاں یکسر

پھول جامہ سے نکل کر باہر رخِ رنگیں کی ثنا کرتے ہیں 


لب پہ آجاتا ہے جب نامِ جناب منھ میں گھل جاتا ہے شہد نایاب

وجد میں ہو کے ہم اے جاں بیتاب اپنے لب چوم لیا کرتے ہیں


اپنے دل کا انہیں سے آرام سونپے ہیں اپنے انہیں کو سب کام 

لو لگی ہے کہ اب اس در کے غلام چارۂ دردِ رضا کرتے ہیں



تبصرے