سنتے ہیں کہ محشر میں صرف ان کی رسائی ہے
سنتے ہیں کہ محشر میں صرف ان کی رسائی ہے
گر ان کی رسائی ہے لو جب تو بنائی ہے
مچلا ہے کہ رحمت نے امید بندھائی ہے
کیا بات تری مجرم کیا بات بنائی ہے
سب نے صف محشر میں للکار دیا ہم کو
اے بے کسوں کے آقا اب تیری دہائی ہے
گرتے ہووں کو مژدہ سجدے میں گرے مولیٰ
رو رو کے شفاعت کی تمہید اٹھائی ہے
اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے تو جل بھی اٹھ
دم گھٹنے لگا ظالم کیا دھونی رمائی ہے
مجرم کو نہ شرماؤ احباب کفن ڈھک دو
منھ دیکھ کے کیا ہوگا پردے میں بھلائی ہے
اے عشق ترے صدقے جلنے سے چھٹے سستے
جو آگ بجھا دیگی وہ آگ لگائی ہے
ہم دل جلے ہیں کس کے ہٹ فتنوں کے پرکالے
کیوں پھونک دوں اک اُف سے کیا آگ لگائی ہے
مطلع میں یہ کیا شق تھا واللّٰه رضا واللّٰه
صرف ان کی رسائی ہے صرف ان کی رسائی ہے
طالب دعا محمد انعام خان قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں