مومن وہ ہے جو ان کی عزت پہ مرے دل سے تعظیم بھی کرتا نجدی تو مرے دل سے

 مومن وہ ہے جو ان کی عزت پہ مرے دل سے

تعظیم بھی کرتا نجدی تو مرے دل سے


والله وہ سن لیں گے فریاد کو پہنچیں گے

اتنا بھی تو ہو کوئی جو آہ کرے دل سے


بچھڑی ہے گلی کیسی بگڑی ہے بنی کیسی

پوچھو کوئی صدمہ ارمان بھرے دل سے


کیا اس کو گرائے دہر جس پر تو نظر رکھے

خاک اس کو اٹھائے حشر جو تیرے گرے دل سے 


بہکا ہے کہاں مجنوں لے ڈالی بنوں کی خاک

دم بھر نہ کیا خیمہ لیلٰی نے پرے دل سے


سونے کو تپائیں جب کچھ مِیل ہو یا کچھ مَیل

کیا کام جہنم کے دھرے کو کھرے دل سے


آتا ہے درِ والا یوں ذوقِ طواف آنا

دل جان سے صدقے ہو سر پھرے دل سے


اے ابرِ کرم فریاد فریاد جلا ڈالا

اس سوزشِ غم کو ہے ضِد میرے ہرے دل سے


دریا ہے چڑھا تیرا کتنی ہی اڑائیں خاک

اتریں گے کہاں مجرم اے عفو ترے دل سے


کیا جانیں یَمِ غم میں دل ڈوب گیا کیسا

کس تہ کو گئے ارماں اب تک نہ ترے دل سے 


کرتا ہے تو یاد ان کی غفلت کو ذرا روکے 

لِلّٰه رضا دل سے ہاں دل سے ارے دل سے 


طالب دعا محمد انعام خان قادری

تبصرے