مژدہ باد عاصیوں شافع شہِ ابرار ہیں

 مژدہ باد عاصیو! شافع شہِ ابرار ہے

تہنیت اے مجرمو! ذات خدا غفار ہے 


چاند شق ہو پیڑ بولیں جانور سجدے کریں

بَارَكَ اللّٰه مرجع عالم یہی سرکار ہے 


جن کو سوئے آسماں پھیلا کے جل تھل بھر دیئے

صدقہ ان ہاتھوں کا پیارے ہم کو بھی درکار ہے


لب زلالِ چشمۂ کن میں گندھے وقت خمیر

مردے زندہ کرنا اے جاں تم کو کیا دشوار ہے


گورے گورے پاؤں چمکا دو خدا کے واسطے 

نور کا تڑکا ہو پیارے گور کی شب تار ہے 


تیرے ہی دامن میں ہر عاصی کی پڑتی ہے نظر

ایک جانِ بے خطا پر دو جہاں کا بار ہے


رَحْمَةُ لِّلْعٰلَمَيں تیری دہائی دب گیا 

اب تو مولیٰ بے طرح سر پر گنہ کا بار ہے


گونج گونج اٹھے ہیں نغماتِ رضا سے بوستاں 

کیوں نہ ہو کس پھول کی مدحت میں وامِنقار ہے


طالب دعا محمد انعام خان قادری


تبصرے