دل مرا دنیا پہ شیدا ہو گیا

دل مرا دنیا پہ شیدا ہو گیا 

اے مرے اللہ یہ کیا ہو گیا

کچھ مرے بچنے کی صورت کیجئے 
اب تو جو ہونا تھا مولیٰ ہو گیا 

عیب پوش خلق دامن سے ترے 
سب گنہگاروں کا پردہ ہو گیا

رکھ دیا جب اس نے پتھر پر قدم
صاف اک آئینہ پیدا ہو گیا

دور ہو مجھ سے جو ان سے دور ہے
اس پہ میں صدقے جو ان کا ہو گیا

گرمئ بازار مولیٰ بڑھ چلی
نِرخِ رحمت خوب سستا ہو گیا

دیکھ کر ان کا فروغِ حسن پا
مہر ذرہ چاند تارا ہو گیا

رَبِّ سَلِّمْ وہ ادھر کہنے لگے
اس طرف پار اپنا بیڑا ہو گیا

ان کے جلووں میں ہیں یہ دلچسپیاں 
جو وہاں پہنچا وہیں کا ہو گیا

تیرے ٹکڑوں سے پلے دونوں جہاں 
سب کا اس در سے گزارا ہو گیا

السلام اے ساکنانِ کوئے دوست
ہم بھی آتے ہیں جو ایما ہو گیا

ان کے صدقہ میں عذابوں سے چھٹے
کام اپنا نام ان ہو گیا

سر وہی جو ان کے قدموں سے لگا
دل وہی جو ان پہ شیدا ہو گیا

حسن یوسف پر زلیخا مٹ گئیں
آپ پر اللہ پیارا ہو گیا

اس کو شیروں پر شرف حاصل ہوا
آپ کے در کا جو کتا ہو گیا

زاہدوں کی خلد پر کیا دھوم تھی 
کوئی جانے گھر یہ ان کا ہو گیا

غول ان کے عاصیوں کے آئے جب

تبصرے