الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

 الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا 


بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی 

ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اُٹھتا جو تیرا تیرا 


عقل ہوتی تو خُدا سے نہ لڑائ لیتے

یہ گھٹائیں اسے منظور بڑھانا تیرا


وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكْ کا ہے سایہ تجھ پر

بول بالا ہے تِرا ذکر ہے اونچا تیرا 


مٹ گئے مٹتے ہیں مٹ جائیں گے اعدا تیرے

 نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا 


تو گھٹائے سے کسی کے نہ گھٹا ہے نہ گھٹے 

جب بڑھائے تجھے الله تعالیٰ تیرا 


شاخ پر بیٹھ کے جڑ کاٹنے کی فکر میں ہے 

کہیں نیچا نہ دکھائے تجھے شکرا تیرا 


حق سے بد ہو کے زمانہ کا بھلا بنتا ہے 

ارے میں خوب سمجھتا ہوں مُعَمَّا تیرا


نَزع میں, گور میں, میاں پہ, سِرِ پُل پہ کہیں

نہ چُھٹے ہاتھ سے دامانِ معلّٰی تیرا


اے رضا چیست غم از حملہ جہاں دشمن تُست

کردَہ ایم ما مَنِ خود قبلئہ حاجات را


طالب دعا محمد انعام خان قادری

تبصرے