مبارک ہو وہ شہ پردے سے باہر آنے والا ہے
مبارک ہو وہ شہ پردے سے باہر آنے والا ہے
گدائی کو زمانہ جس کے در پہ آنے والا ہے
فقیروں سے کہو حاضر ہوں جو مانگیں گے وہ پائیں گے
کہ سلطان جہاں محتاج پرور آنے والا ہے
ٹھکانا بے ٹھکانوں سے شمع ہدایت اب چمکتی ہے
خبر دو بلبلوں کو وہ گل تر آنے والا ہے
گنہگارو نہ ہو مایوس تم اپنی رہائی سے
مدد کو وہ شفیع روز محشر آنے والا ہے
جھکا لائے نہ کیوں تاروں کو شوقِ جلوۂ عارض
کہ وہ ماہ دل آرا اب زمیں پر آنے والا ہے
سلاطین زمانہ جس کے در پر بھیک مانگیں گے
فقیروں کو مبارک وہ تونگر آنے والا ہے
حسن کہہ دے اٹھیں سب امتی تعظیم کی خاطر
کہ اپنا پیشوا اپنا پیمبر انے والا ہے
طالب دعا محمد انعام خان قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں