عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے
عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے
جان مراد اب کدھر ہائے ترا مکان ہے
بزم ثنائے زلف میں میری عروس فکر کو
ساری بہارے ہشت خلد چھوٹا سا عطر دان ہے
عرش پہ تازہ چھیڑ چھاڑ فرش میں طرفہ دھوم دھام
کان جدھر لگایئے تیری ہی داستان ہے
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے
پیش نظر وہ نو بہار سجدے کو دل ہے بے قرار
روکیے سر کو روکیے ہاں یہی امتحان ہے
خوف نہ رکھ رضا ذرا تُو تو ہے عبد مصطفےٰ
تیرے لئے امان ہے تیرے لئے امان ہے
طالب دعا محمد انعام خان قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں