رخ دنہہے یا مہر سما یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

 رخ دن ہے یا مہرِ سما یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

شب زلف یا مشکِ ختا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں


ممکن میں ہی قدرت کہاں واجب میں عبدیت کہاں

حیراں ہوں یہ بھی ہے خطا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں


بلبل نے گل ان کو کہا قُمری نے سروِ جانفزا

حیرت نے جھنجھلا کر کہا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں


خور شید تھا کس زور پر کیا بڑھ کے چمکا تھا قمر

بے پردہ جب وہ رح ہوا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں


ڈر تھا کہ عصیاں کی سزا اب ہوگی یا روزِ جزا 

دی ان کی رحمت نے صدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں


دن لہو میں کھونا تجھے شب صبح تک سونا تجھے

شرم نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں


ہے بلبل رنگیں رضا یا طوطیِ نغمہ سرا

حق یہ ہے کہ واصف ہے ترا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں


طالب دعا محمد انعام خان قادری

تبصرے