دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو
دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو
سینہ پہ تسلی کو ترا ہاتھ دھرا ہو
گر وقت اجل سر تری چوکھٹ پہ جھکا ہو
جتنی ہو قضا ایک ہی سجدہ میں ادا ہو
دیکھا انہیں محشر میں تو رحمت نے پکارا
آزاد ہے جو آپ کے دامن سے بندھا ہو
آتا ہے فقیروں پہ انہیں پیار کچھ ایسا
خود بھیک دے اور خود کہے منگتے کا بھلا ہو
ڈھونڈھا ہی کریں صدرِ قیامت کے سپاہی
وہ کس کو ملے جو ترے دامن میں چھپا ہو
دے ڈالیے اپنے لبِ جاں بخش کا صدقہ
اے چارۂ دل دردِ حسن کی بھی دوا ہو
طالب دعا محمد انعام خان قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں