سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
سر تا بقدم ہے تنِ سلطانِ زمَن پھول
لب پھول دہن پھول ذقن پھول بدن پھول
صدقے میں تِرے باغ تو کیا لائے ہیں ''بن'' پھول
اِس غنچۂ دل کو بھی تو ایما ہو کہ بن پھول
تنکا بھی مہارے تو ہلائے نہیں ہلتا
تم چاہو تو ہو جائے ابھی کوہِ محَن پھول
والله جو مِل جائے مرے گل کا پسینہ
مانگے نہ کبھی عطر بہ پھر چاہے دلہن پھول
دل بستہ و خوں گَشتہ نہ خوشبو نہ لطافت
کیوں غنچہ کہوں ہے مرے آقا کا دہن پھول
شب یاد تھی کن دانتوں کی شبنم کہ دمِ صُبْح
شوخانِ بہاری کے جڑاؤ ہیں کرن پھول
دندان و لب و رخِ شہ کے فدائی
ہیں دُرِّ عدن, لعل یمن, مشکِ خُتَن پھول
بو ہو کہ نہاں ہو گئے تابِ رخِ شہ میں
لو بن گئے ہیں اب تو حسینوں کا دہن پھول
دل اپنا بھی شیدائی ہے اس ناخن پا کا
اتنا بھی مہ نو پہ نہ اے چرخ کہن! پھول
کیا بات رضا اُس چمنستان کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول
طالب دعا محمد انعام خان قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں