رنگ چمن پسند نہ پھولوں کی بو پسند
رنگ چمن پسند نہ پھولوں کی بو پسند
صحرائے طیبہ ہے دل بلبل کو تو پسند
اپنا عزیز وہ ہے جسے تو عزیز ہے
ہم کو ہے وہ پسند جسے آئے تو پسد
مایوس ہو کے سب سے میں آیا ہوں تیرے پاس
اے جان کر لے ٹوٹے دل کو تو پسند
قُل کہہ کر اپنی بات بھی لب سے ترے سنی
اللّٰه کو ہے اتنی تری گفتگو پسند
حو و فرشتہ جن و بشر سب نثار ہیں
ہے دو جہاں میں قبضہ کئے چار سو پسند
طیبہ میں سر جھکاتے ہیں خاکِ نیاز پر
کونین کے بڑے سے بڑے آبرو پسند
ہے خواہشِ وصالِ درِ یار اے حسن
آئے نہ کیوں اَثَر کو مری آرزو پسند
طالب دعا محمد انعام خان قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں