واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
وصل اول در نعت اکرم حضور سید عالم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا
تارے کھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذَرّہ تیرا
فیض ہے یا شہِ تسنیم نرالا تیرا
آپ پیاسوں کے تَجَسُّس میں ہے دریا تیرا
اغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑا تیرا
اصفیا چلتے ہیں سر سے وہ ہے رستا تیرا
فرش والے تِری شوکت کا عُلو کیا جانیں
خُسروا عرش پہ اُڑتا ہےطپھریرا تیرا
آسماں خوان, زمیں خوان, زمانہ مہمان
صاحب خانہ لقب کس کا ہے تیرا تیرا
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب
یعنی محبوب و مُحِب ہیں نہیں میرا تیرا
تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منھ کیا دیکھیں
کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا
بحرِ سائل کا ہوں سائل نہ کنوئیں کا پیاسا
خود خود بجھا جائے کلیجا مِرو چھینٹا تیرا
چور حاکم سے چھپا کرتے ہیں یا اس کے خلاف
تیرے دامن میں چھپے چور انوکھا تیرا
دل عَبَث خوف سے پتّا سا اڑا جاتا ہے
پلّہ ہلکا سہی بھاری ہے بھروسا تیرا
ایک میں کیا مِرے عصیاں کی حقیقت کتنی
مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے اشارہ تیرا
مُفت پالا تھا کبھی کام کی عادت نہ پڑی
اب عمل پوچھتے ہیں ہائے نِکَمّا تیرا
تیرے ٹکڑوں سے پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا
خوار و بیمار و خطا وار و گنہ گار ہوں میں
رافع و نافع و شافع لَقَب آقا تیرا
میری تقدیر بُری ہو تو بھلی کر دے کہ ہے
محو و ِاثبات کے دفتر پہ کڑوڑا تیرا
تو جو چاہے تو ابھی میل مرے دل کے دُھلیں
کہ خدا دل نہیں کرتا کبھی میلا تیرا
دور کیا جانئیے بدکار پہ کیسی گزرے
تیرے ہی در پہ مَرے بیکس وتنہا تیرا
تیرے صدقے مجھے اِک بوند بہت ہے تیری
جس دن اَچّھوں کو ملے جام چھلکتا تیرا
تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اُس کو شفیع
جو مِرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا
طالب دعا محمد انعام خان قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں